پندرہ منٹ کےاندر ڈیلیوری ہوئی تو اللہ نے مجھے بیٹی دی‘ میری ساس اندر آئی اور آتے ہی مجھے سب کے سامنے گالیاں دینا اور رونا شروع کردیا اور کہا ہمارا خاندان کو ’’لیک‘‘ لگ گئی اب یہ نہ جانے کیسی ہوگی‘ نہ جانے یہ کس کے ساتھ بھاگ کر ہمارے خاندان کا منہ کالا کرے گی
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں عبقری بہت توجہ دھیان سے پڑھتی ہوں اور عبقری پڑھنے سے ہی میرے اندر ہمت پیدا ہوئی کہ میں آج زندگی میں پہلی مرتبہ کسی ادارے میں خط لکھ رہی ہوں۔ میری زندگی پچھلے دس سال سے دکھوں میں گزر رہی ہے اور میرا خط لکھنے کا مقصد بھی صرف یہ ہے کہ جو غلطی مجھ سے ہوئی اور کوئی بہن نہ کرے ورنہ ان کو بھی درج ذیل مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ میری کہانی کچھ یوں ہے کہ آج سے دس سال پہلے مجھے اپنے محلے کےایک شخص سے محبت ہوئی اور گھر والوں کے انکار کے بعد ہم نے بھاگ کر شادی کرلی۔ گھر سے وہ نکالے ہوئے قدم آج تک مجھے آگ میں جلا رہے ہیں۔ شادی کے دو سال بعد میری ساس مجھے واپس اپنے گھر لے آئیں کیونکہ بیٹا ہوا تھا‘ میری ساس نے مجھے صرف دس دن برداشت کیا‘ جب میرے خاوند کام پر چلے جاتے تو ساس مجھ سے سارے گھر کا کام نوکرانیوں کی طرح کرواتی‘ نہ جانے کون کون سی باتیں کرتی‘ بعد میں میری بیٹی کی پیدائش ہوئی تو اس وقت بھی میں برتن دھورہی تھی‘ میری بڑی نند آئی اپنی امی سے کہنے لگی میرے ساتھ دوائی لینے چلو‘ میری ساس نے مجھے آواز دی برتن چھوڑ‘ پہلے چائے بنا‘ میں چائے لے کر کمرے میں گئی تو میری نند دیکھ کر کہنے لگی امی! اس کی حالت تو بہت خراب لگ رہی ہے‘ اس کو بھی ساتھ لے چلیں‘ میری ساس نےاس وقت بھی کافی غلیظ باتیں سنائیں مگر وہ باجی ساتھ لے گئی وہاں جاتے ہی لیڈی ڈاکٹر نے کہا: آپ کے پاس تو وقت ہی نہیں‘ خیر باجی رکشہ لینے چلی گئی کہ اس کو ہسپتال لے کر جانا ہے پندرہ منٹ کےاندر ڈیلیوری ہوئی تو اللہ نے مجھے بیٹی دی‘ میری ساس اندر آئی اور آتے ہی مجھے سب کے سامنے گالیاں دینا اور رونا شروع کردیا اور کہا ہمارے خاندان کو ’’لیک‘‘ لگ گئی اب یہ نہ جانے کیسی ہوگی‘ نہ جانے یہ کس کے ساتھ بھاگ کر ہمارے خاندان کا منہ کالا کرے گی۔ خیر گھر آکر مجھ پر اور بھی مظالم ہونے لگے‘ میرے ابو بہت بیمار رہے جس کی مجھے اطلاع ملتی رہی کیونکہ ساتھ گھر تھا مگر مجھے ملنے کی اجازت نہ ملی اور میرے ابو فوت ہوگئے اور چاہتے ہوئے بھی اپنے ابو کو آخری وقت نہ مل سکی۔ اس وقت میرے تین بچے ہیں۔میری غموں کی کہانی تو کافی طویل ہے مگر میں مختصر کرتی ہوں کہ پھرچھت پر ایک کمرہ بنا کر ہمیں علیحدہ کردیا گیا خدا کالاکھ لاکھ شکر ادا کیا۔ جب علیحدہ ہوئے تو میرے شوہرنے میری امی سے ملنے کی اجازت دیدی‘ مگر جب امی کے گھر گئی تو تمام بھائی، بہن، رشتہ دار میرے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور گھر سے دھکے دے کر نکال دیا‘ میں شاید تھی بھی اسی قابل! خیر روتی دھوتی پھر واپس اپنے گھر آگئی۔کبھی کچھ خریدنے باہر چلی جاؤں تو واپسی پر ساس ایسے ایسے گندے الزامات لگاتی کہ بدن میں آگ لگ جاتی۔ان سارے حالات نے مجھے ڈیپریشن کا مریض بنا دیا‘ اپنا سارا غصہ بچوں پر نکالتی جب بچے سوجاتے تو گھنٹوں بیٹھ کر خود روتی سوئے ہوئے بچوں کو چومتی پیار کرتی۔ میرے بچے کچھ بڑے ہوئے تو میری ساس اور دوسرے رشتہ دار میری بچوں کو بٹھا بٹھا کر بتاتے ہیں کہ تمہاری ماں بہت غلط عورت ہے‘ اس نے گھر سے بھاگ کر شادی کی ہے اور چھوٹے بچوں کے ساتھ ایسی ایسی غلیظ قسم کی باتیں کرتی ہیں کہ لکھتے ہوئے بھی میرا دماغ پھٹا جارہا ہے۔ ایسے ایسے الزام لگتے ہیں کہ میرے شوہر نے بھی مجھ سے رخ پھیر لیا ہے۔نہ جانے انہیں کیا ہوگیا ہے سب ان کے سامنے مجھے جلی کٹی سناتے ہیں مگر وہ کسی کو کچھ نہیں کہتے اور جب زیادہ غصہ آئے تو مجھ پر ہی نکالتے ہیں۔ میں تو یہاں سے کہیں جابھی نہیں سکتی۔قارئین! میرا خدا ہی جانتا ہے کہ میں کن مشکلات سے گزر رہی ہوں‘ اب میرے بچوں کا مسئلہ ہے میں ان کو اچھا انسان بنا ناچاہتی ہوں تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ جیسی ماں ویسی بیٹی میں اس ماحول میں رہ کر بالکل بھی اپنے بچوں کو اچھا انسان نہیں بناسکتی‘ مجھے دونوں خاندانوں میں کوئی بھی پسند نہیں کرتا‘ میں جانتی ہوں میں نے بہت بڑی غلطی کی ہے میں ہروقت استغفار کرتی رہتی ہوں مگر یہ دنیا قبر کی دیواروں تک بات نہیں چھوڑتی۔ خدارا میرے لیے دعا کریں۔ میں بالکل ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکی ہوں اگر کوئی مجھے کہیں دیکھتا ہے تو پریشان ہوجاتا ہے اور حیرانی کے ساتھ کہتا ہے کہ یہ تم ہو؟؟؟ بس! میری گزارش ہے کہ کبھی بھی اپنے والدین کو ٹھکرا کر کسی کو نہ اپنائیں ورنہ بُرا انجام آپ کے سامنے ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں